۰۰۹۱۷۹۰۳۹۴۳۸۷۸

page-title-ayat.png

مختصر تاریخ, کتاب خانۂ عمادیہ

خانقاہ عمادیہ کے علمی وقار میں کتب خانہ عمادیہ بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اس کا قیام ۱۱۰۳ھ سے قبل حضرت برہان الدین قادری المعروف بہ لعل میاں کے ہاتھوں ہوا۔ حضرت خواجہ عمادالدین قلندر قدس سرہٗ کے والد ماجد حضرت برہان الدین قادری عرف لعل میاں قدس سرہٗ سلوک و عرفان و طریقت کے ایک روشن مینا ر تھے اور ان کے پاس کتابوں کا ایک مختصر ذخیرہ بھی تھا، جب تعلیم ظاہری و باطنی سے فراغت کے بعد ان کے صاحبزادے حضرت عمادکی وطن واپسی کے انہیں خبر ملی تو انہوں نے اس ذخیرہ کتب میں مزید اضافہ کر کے با ضابطہ کتب خانہ کی شکل دے دی۔ حضرت عماد اس میں اضافہ کرتے رہے تصوف و سلوک کے تعلق سے کافی کتابیں انہوں نے جمع کیں۔ حضرت شاہ غلام نقشبند سجادؔ قدس سرہٗ نے اعمال، اذکار، ورد و وظائف اور مختلف فنون ظنیہ کے ماہر ہونے کی وجہ سے انہوں نے کتب خانہ میں اپنے دور سجادگی میں اس طرح کی کتابوں کا اضافہ کیا اور اسی طرح دوسرے سجادہ نشیں حضرت شاہ نور الحق طپاںؔ قدس سرہٗ شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ علوم عقلیہ اور فنون تعویذات میں بڑا ادراک رکھتے تھے اس لیے اسی طرح کی کتابیں کتب خانہ عمادیہ میں آئیں پھر حضرت شاہ ظہورالحق محدث قدس سرہٗ نے اصول حدیث اور فن حدیث پر کتابوں کا اضافہ کیا۔

اس طرح یہ کتب خانہ عمادیہ سجادگان کی ذاتی ملکیت رہا اور ہر ایک نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق اس میں کتابوں کا اضافہ کیا کبھی مخطوطات اور کبھی مطبوعات کا اضافہ ہوتا رہا تفسیر، حدیث، فقہ، تصوف، منطق، فلسفہ اور دوسرے فنون نقلیہ و عقلیہ سے متعلق کتابوں کا اضافہ ہوتا رہا یہاں تک کہ اس وقت تقریباً پانچ ہزار سے زیادہ مطبوعات اور آٹھ سو سے زائد مخطوطات ہیں ۔ اس کتب خانہ کی سب سے قدیم کتاب حضرت ملا عبد الرحمٰن جامی کی شرح فصوص الحکم ہے یہ مصنف کے زمانہ حیات کی کتاب ہے ۔ کتابوں کے علاوہ ماہ نامہ ، سہ ماہی اور ہفتہ واری رسائل کی بھی اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔ مشاہیر کے خطوط جو سجادگان کے نام آئے اس کتب خانہ کی زینت ہیں۔

خانقاہ عمادیہ کے نویں سجادہ نشیں حضرت شاہ فرید الحق عمادی قدس سرہٗ نے اس کتب خانہ کی بڑی خدمت کی اس میں بڑھتی ہوئی کتابوں کی وجہ سے قدیم جگہ ناکافی اور بوسیدہ ہوتی جارہی تھی نئی عمارت کتب خانہ کے لیے تعمیر کرائی کئی اسٹیل کی الماریوں کا اضافہ کیا اپنے وصال فرمانے سے چار سال پیشتر خستہ اور بوسیدہ کتابوں کی مرمت اور جلد بندی کا شروع کیا اور ساتھ ہی اس کی فہرست کی ترتیب بھی۔ مگر اچانک اور متواتر کئی ہارٹ اٹیک کے دورے کے بعد ان کا موں کو ادھورا چھوڑ کر رخصت ہوگئے۔افسوس یہ کام ابھی تک ادھوراہی ہے۔ اس کتب خانہ سے بہت سے ریسرچ اسکالر مستفیض ہوئے اور آج بھی اس سے استفادہ کے لیے آتے ہیں۔

اس کتب خانہ کے سلسلے میں مزید جانکاری خانقاہ عمادیہ کے دسویں سجادہ نشیں حضرت سید شاہ مصباح الحق عمادی سے دیے گئے ای میل ایڈریس پر حاصل کر سکتے ہیں۔

خانقاہ عمادیہ میں موجود نادر مخطوطات کا عکس دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں